WOMEN UNIVERSITY OF AZAD JAMMU & KASHMIR BAGH

 

سینٹ کا دسویں اجلاس   2018/10/22

صدر آزاد جموں وکشمیرسردار مسعود خان نے خواتین یونیورسٹی باغ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے آزاد اور مقبوضہ حصے میں یہ اپنی نوعیت کی واحد یونیورسٹی ہے جو خواتین کی اعلیٰ تعلیم اور انہیں بااختیار بنانے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار صدر آزادکشمیر نے پیر کے روز کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں یونیورسٹی آف باغ کے سینٹ کے دسویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کے آغاز میں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد حلیم خان نے صدر اور اجلاس کے شرکاء کو یونیورسٹی کے تدریسی اور انتظامی مسائل سے آگاہ کیا۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اپنے قیام کے بعد مختصر عرصے میں یونیورسٹی کی طالبات نے تعلیمی میدان میں متاثر کن کارکردگی دکھائی ہے ۔ جو ہمارے لئے فخر کا باعث ہے اور اس کا تمام سہرا یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حلیم خان اور ان کی تدریسی ٹیم کے سر ہے۔ سردار مسعود خان نے خواتین یونیورسٹی باغ میں ڈیجیٹل لائبریری اور روائتی لائبریری کے قیام اور کتابوں کے ارتکاز میں اہم پیش رفت کی تعریف کرتے ہوئے اسے نہایت حوصلہ افز ا اقدام قرار دیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یونیورسٹی کی انتظامیہ جامعہ کے مستقل کیمپس کی تعمیر اور ملک کی دوسری جامعات کے طلبہ و اساتذہ کے ساتھ روابط کو مزید مستحکم بنا کر اور تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیوں میں مزید وسعت پیدا کر کے اسے ملک کی بہترین یونیورسٹی بنانے میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین یونیورسٹی کو تعلیمی ترقی میں ملک کی دوسری جامعات کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہیے ۔ صدر سردار مسعود نے یونیورسٹی کی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ ہر شعبے میں میرٹ اور شفافیت کو یقینی بناتے ہوئے جامعہ کو ملک کے دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں کے برابر لائیں۔ ملک کی تعمیر و ترقی میں اعلیٰ تعلیم ، تحقیق اور جستجو کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ تعلیم اور انسانی وسائل کی ترقی ہی ملک کو خوشحالی سے ہمکنار کر سکتی ہے۔ انہوں نے انتظامیہ کو یہ بھی ہدایت کی کہ یونیورسٹی میں ایسے جدید علوم کے شعبہ جات کھولے جائیں جن کی مارکیٹ میں زیادہ مانگ ہے تاکہ تحصیل علم کے بعد طالبات کو ملازمت کے حصول اور ملک کی بہتر انداز میں خدمت کرنے کا باآسانی موقع مل سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے اساتذہ کی یہ بھی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ طلبہ کو جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی کردار سازی پر توجہ دیں اور انہیں ان چیلنجوں سے مقابلے کے لئے تیار کریں جو اس وقت ملک کو درپیش ہیں۔