WOMEN UNIVERSITY OF AZAD JAMMU & KASHMIR BAGH

 

وویمن یونی ورسٹی باغ کا دوسرا کانووکیشن   2018/11/17

وویمن یونی ورسٹی باغ کا دوسرا کانووکیشن ،387طالبات میں ڈگریاں و اسناد تقسیم،21کو گولڈ میڈلز عطا کر دیے گئے،کاونوکیشن کی تقریب ہفتہ کے رو ز منعقد ہوئی ،مہمان خصوصی صدر ریاست و چانسلر سردار محمد مسعود خان تھے جب کہ صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد حلیم خان نے کی ،کاونوکیشن کی تقریب میں وزیر جنگلات سردار میر اکبر خان ،ممبر قانون ساز اسمبلی عبدالرشید ترابی ،سابق چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد ،وائس چانسلر آزادجموں وکشمیر یونی ورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی ،وائس چانسلر جامعہ پونچھ پروفیسر ڈاکٹر رسول جان،ڈپٹی کمشنر ،بلدیاتی ادارہ جات کے سربراہان کے علاوہ یونی ورسٹی کے پرنسپل افسران ، فیکلٹی اراکین،سربراہان شعبہ جات ،والدین ، طالبات سمیت مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے کثیر تعداد نے شرکت کی ،کانووکیشن کے موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد حلیم خان نے یونی ورسٹی کے آغاز سے آج تک کے تمام مسائل و مشکلات ،حاصل کردہ اہداف اور مستقبل کی منصوبہ بندی پر تفصیلی روشنی ڈالی ،اس موقع پر اظہارخیال کرتے ہوئے صدر ریاست و چانسلر سردار محمد مسعود خان نے کہا کہ آج تمام گریجویٹس کو مبارک باد دینے کے ساتھ ساتھ ان کے والدین اور با الخصوص وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد حلیم خان اور ان کی ٹیم کو مبارک باد دیتا ہوں جن کی شبانہ روز محنت سے یونی ورسٹی اس مقام پر پہنچی،باغ کے لوگ بھی مبارک باد کے مستحق ہیں جنھوں نے اس تنا آور درخت کی بڑھوتری میں اپنا جاندار کردار ادا کیا ،دس ،بیس سال بعد لوگوں کو اس عظیم ادارے کی افادیت کا احساس ہو گا ،آنے والی نسل اس کی بنیادیں رکھنے والوں کو ضرور یاد رکھیں گے، آج جامعہ خواتین میں طالبات کی تعداد اگر 4ہزار ہے تو اُس وقت چالیس ہزار ہوگی،یہ طالبات ملک کا نقشہ بدل کر کے رکھ دیں گے،نئی یونی ورسٹی بنانا بہت مشکل کام ہے لیکن وائس چانسلر اور ان کی ٹیم ،عوام کے ساتھ ساتھ طالبات کی قربانیوں نے اس مشکل کو حل کر دکھایا ،یہ قربانیاں ضرور مستقبل میں ان کے کام آئیں گی، جامعہ خواتین کی مکانیت کے مسائل بھی جلد حل ہو جائیں گے،صدر نے کہا کہ آزادکشمیرکا85فیصد تعلیمی تناسب ملک بھر میں سب سے زیادہ ہے لیکن معیار کو کیسے بلند کیا جائے یہ ہمارا سب سے بڑا چیلنج ہے ،لیکن اس کے باوجود ہمارے طلبا و طالبات نے عمارتوں ،ایجوکیشنل ٹیکنالوجی ،رکاﺅٹوں کے باوجود اعلیٰ کارکردگی کا مظاہر ہ کیا،طلبا و طالبات اور جامعات سوشل سائنسز کے ساتھ سائنسی علوم پر بھی توجہ دیں،سائنس اور ٹیکنالوجی میں اپنے جوہر دکھائیں تاکہ دنیا میں مقابلہ کے قابل ہو سکیں،سردار مسعود خان نے کہا کہ ہمارے سماج میں قانون کی حکمرانی ،انصاف ،سماجی انصاف ،آمدنیوں میں تفاوت کی شکایات زبان زد و عام ہیں ،اس لیے آج کا دن ان طالبات کی زندگیوں کا نیا آغاز ہے اگر آپ نے واقعی معاشرے کی اصلاح کرنی ہے تو آپ کو براہ راست فرض کردار ادا کرنا ہو گا،امانت اور دیانت دار کو سینے سے لگا کر آگے چلیں ،اسلام کے مطابق زندگی کا نصب العین بنائیں ،کسی قسم کی بد دیانتی نہ کریں ،آپ کے اس عزم سے بہت جلد یہ معاشرہ سدھر جائے گا،انھوں نے کہا کہ ہر شخص اپنے لیے کچھ نہ کچھ کر لیتا ہے ،لیکن یہ عہد کیجیے آپ نے دوسروں کی مدد،انسانیت کی خدمت کرنا ہے ،یہی زندگی کا اصل مقصد ہے ،صدر نے کہا کہ آج کا دور علمی معیشت کا دور ہے ،اختراع سے ،ایجادات سے پوری دنیا کا نقشہ بدل رہا ہے ،اس لیے آپ لوگ بھی تحقیق،جدید علوم میں سرمایہ کاری کریں ،انھوں نے مسئلہ کشمیر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی باقی اقوام کو حق خودارادیت مل گیا ہے ،اہل جموں وکشمیر کو یہ حق نہیں ملا،ہمارا تشخص ادھورا ہے ،ہم آدھے سفر میں ،سکالرز پیشہ وارانہ معاملات کے ساتھ مسئلہ کشمیر کے حل ،مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرنے کیلئے ہاتھ بٹائیں،انھوں نے کہا کہ آزاد حکومت مسئلہ کشمیر ،قانون کی حکمرانی ،معاشی ترقی پر توجہ دے رہی ہے ،آزادکشمیر چین پاکستان اقتصادی راہداری کا حصہ بن چکا ہے ،جس سے خطے میں انقلاب آئے گا ،انھو ں نے طالبات ، والدین ،فیکلٹی سے کہا کہ جب بچیوں کیلئے پیشے کا انتخاب کریںتو مارکیٹ کے رحجانات کو ضرور یکھیں،جامعات نصاب اس قسم کا ترتیب دیں کہ نئی نسل کو تیار ہو سکے،صدر نے اپنے خطاب میں سابق ممبر قانون ساز اسمبلی سردار خالد ابراہیم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہت بڑے لیڈر تھے،آزادکشمیر و پاکستان کے لوگ ناگہانی وفات سے افسردہ ہیں،سردار خالد ابراہیم اپنی طرح کے الگ انسان تھے ،بغیر کسی لالچ اور عہدے کے انھوں نے پوری زندگی خلق خدا کیلئے جدوجہد کی ،نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں کا اجتماع اس بات کا غماز تھا کہ وہ عوام کے دلوں میں اتر چکے ہیں ،اس جامعہ کی طرف اور اپنی طرف سے اور اہلیان باغ کی طرف سے خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔